قرآن وحدیث میں فرق
گو حدیث بھی قرآن کی طرح وحی ہے مگر چند اعتبار سے دونوں میں کچھ فرق ہے ۔ وہ یوں کہ:
قرآن، وحی جلی ہے اور حدیث ،وحی خفی۔ قرآن ،وحی متلو ہے اور حدیث ،وحی غیر متلو۔
قرآن کے الفاظ وکلمات ربانی ہیں اور حدیث کے نہیں۔
قرآن کے الفاظ آپ ﷺ کے قلب اطہرپر نازل ہوتے ہیں جب کہ اس کا مفہوم وبیان اللہ تعالیٰ خود آپ ﷺ کے قلب اطہر میں القاء کرتے ہیں۔
دہن مبارک ایک اور زبان مبارک بھی ایک مگر جب آپ ﷺ قرآن کریم پڑھ کر سناتے ہیں تو فرماتے ہیں کہ یہ قرآن کریم ہے اور اس میں اپنی بات نہیں ملاتے۔جب اپنی گفتگو فرماتے ہیں تو اسے آپ ﷺ حدیث کا نام دیتے ہیں اور اس میں قرآن پاک کو نہیں ملا پاتے۔مگردونوں کا مضمون ربانی ہے۔
آپ ﷺ کی یہ حدیث : مجھ پر قرآن ا ترا ہے۔ کو مان کر اگر قرآن تسلیم کرنا لازمی ہے تو پھر حدیث کو ماننے میں کون سی قباحت ہے۔
No comments:
Post a Comment