Sunday, November 18, 2018

1030:کتنی مسافت پر نماز قصر کرنا جائز ہے؟

سوال
سوال: کیا میں اس وقت قصر نماز پڑھ سکتا ہوں جب مجھے پتا ہو کہ واپسی پر نماز کا وقت نکل جائے گا؟ اور کیا 80 کلومیٹر قصر کی مسافت آنے اور جانے دونوں جانب کی شمار ہو گی یا صرف جانے کی 80 کلومیٹر مسافت ہو گی؟

الحمد اللہ:

جس سفر کی بنا پر سفر کی رخصتوں پر عمل کرنا شرعی عمل ہے اس سے مراد ایسا سفر ہے جو عرف میں بھی سفر ہو اس کا اندازہ تقریباً 80 کلومیٹر ہے، چنانچہ جو شخص 80 کلومیٹر یا اس سے زیادہ سفر کرے تو اس کیلیے سفر کی رخصتوں پر عمل کرنا جائز ہے، جیسے کہ موزوں پر مسح کی مدت تین دن اور راتیں ، نمازیں جمع اور قصر کر کے ادا کرنا اسی طرح رمضان میں روزہ نہ رکھنے کی رخصت۔

نیز یہ مسافر اگر اپنی منزل پر پہنچ  کر چار یا اس سے زیادہ دن ٹھہرنے کا ارادہ کر لے تو پھر وہ سفر کی رخصتوں پر عمل نہیں کرے گا اور اگر وہاں پر چار  دن یا اس سے کم دن ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو پھر سفر کی رخصتوں پر عمل کرے گا۔

اور ایسا مسافر جو کسی علاقے میں قیام پذیر ہے لیکن اسے نہیں معلوم کہ اس کا کام کب مکمل ہو جائے گا اور نہ ہی اس نے اپنے قیام کی مدت متعین کی ہوئی ہو تو وہ سفر کی رخصتوں پر عمل کر سکتا ہے چاہے سفر کی مدت کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔

خلاصہ یہ ہے کہ:

سفر کی رخصتوں پر عمل کرنے کیلیے یک طرفہ سفر کی مسافت 80 کلومیٹر ہونا شرط ہے، اور جب آپ کی کسی علاقے میں قیام پذیر ہونے کی مدت چار دن یا اس سے زیادہ ہو تو پھر آپ نماز مکمل پڑھیں گے۔

جب کہ  ظہر اور عصر ، اسی طرح مغرب اور عشا کی نمازوں  کو جمع کر کے ادا کرنا مسافر کیلیے جائز ہے، اسی طرح مقیم کیلیے بھی جائز ہےاگر ہر نماز وقت پر ادا کرنا مشقت کا باعث ہو  مثلاً: بیماری یا کسی انتہائی ضروری کام کی وجہ سے کہ اسے مؤخر کرنے کی کوئی صورت نہ ہو ، جیسے کہ  طلبا کا امتحان جاری ہے یا ڈاکٹر آپریشن میں مصروف ہے یا اسی طرح کا کوئی اور ضروری کام  تو  دو نمازوں کا جمع کرنا جائز ہے۔

واللہ اعلم

1029:منی اور مذی کے اوصاف میں فرق، اور کیا منی پاک ہے؟


سوال
منی اور مذی میں کیسے فرق کر سکتا ہوں، کیا اس کی بو سے اس میں فرق کیا جا سکتا ہے؟اور کیا منی پاک ہے. ؟
الحمد للہ:

منی اور مذی کے ما بین تین بنیادی فرق ہیں، جو کہ درج ذیل ہیں:

1- منی کا خروج اچھل کر اور بھر پور طاقت کے ساتھ ہوتا ہے، جبکہ مذی اچھلے بغیر خارج ہوتی ہے، بلکہ بسا اوقات انسان کو منی خارج ہونے کا احساس تک نہیں ہوتا۔

2- منی گاڑھا ، سفید اور کثیف مادہ ہوتا ہے، اس کی بو گوندھے ہوئے آٹے جیسے ہوتی ہے، جبکہ مذی شفاف، لیس دار ، پتلا اور بے بو مادہ ہوتا ہے۔

3- منی خارج ہونے کے بعد شہوت ماند پڑ جاتی ہے جبکہ مذی خارج ہونے سے جسم میں شہوت کم نہیں ہوتی۔

امام نووی رحمہ اللہ "المجموع" (2/141)  میں کہتے ہیں:
"ان تینوں فروق میں سے کوئی ایک بھی  ہو تو خارج ہونے والا مادہ منی ہو گا، تینوں کا یک جا ہونا شرط نہیں ہے؛ چنانچہ اگر ان تینوں میں سے کوئی بھی علامت نہ ہو تو خارج ہونے والا مادہ منی نہیں ہو گا" انتہی

اسی طرح دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی: (4/138) میں ہے کہ:
"منی سفید اور گاڑھا سیال مادہ ہوتا ہے جو کہ آلہ تناسل سے لذت کے ساتھ اچھل کر نکلتا ہے، منی خارج ہونے کے بعد انسان جسم میں ڈھیلا پن  محسوس کرتا ہے، نیز صحیح موقف کے مطابق منی پاک ہے، اگر کپڑوں پر منی لگ جائے تو اسے دھونا یا کھرچ دینا  مستحب ہے، اگر انسان کی منی خارج ہو جائے تو اس سے غسل واجب ہوتا ہے، چاہے منی کا اخراج جماع کی وجہ سے ہو یا احتلام کی صورت میں، البتہ اگر منی کا خروج لذت کے بغیر بیماری یا سخت سردی کی وجہ سے ہو  تو اس سے غسل واجب نہیں ہوتا، تاہم اس سے وضو ٹوٹ جائے گا اور وضو کرنا ہو گا۔

مذی: پتلا ، سفید   اور لیس دار مادہ ہوتا ہے جو کہ بیوی کے ساتھ رومانس کرتے  ہوئے یا جماع کے متعلق سوچتے ہوئے اچھلے بغیر خارج ہوتا ہے، مذی خارج ہونے کے بعد جسم میں ڈھیلا پن بھی نہیں آتا، مذی نجس ہے اور اس کے نکلنے پر وضو  ٹوٹ جائے گا نیز آلہ تناسل کو دھونا ہو گا، جسم اور کپڑوں کے جس حصے پر لگے اس پر پانی کے چھینٹے مارنا ضروری ہے۔

ودی: گاڑھا اور سفید مادہ ہوتا ہے جو کہ آلہ تناسل سے پیشاب کرنے کے بعد خارج ہوتا ہے، یہ نجس ہوتا ہے اور اس سے وضو کرنا لازمی ہو گا" انتہی

واللہ اعلم

Tuesday, November 13, 2018

1028: کیا کیش بیک لینا حلال ہے.؟

س-حضرت آجکل آن لائن خریداری کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے اس میں سے چند مشہور ویبسائٹ جو اپنے گاہک کو کیشبیک (cashback(کی خدمت مہیا کرتی ہے (کیش بیک اگر ہم نے پانچ سو روپیہ کی کوئی چیز خیدی تو اس پر ٪۵۰یا پہر ٪۷۵ فیصد تک پچاس یا پچہتر روپیہ واپس ملتا ہے ) تو کیا کیشبیک کے طور پر ملنے والے روپیہ لینا جائز ہے ؟

الحمدللہ

آن لائن خریداری کی صورت میں جو رقم کیش بیک کے طور پر بائع کی جانب سے واپس ملتی ہے وہ چھوٹ اور رعایت ہے اس کو لینے میں مضائقہ نہیں جائز ہے، لیکن آن لائن خریداری میں اس کا خیال رکھیں کہ بیع وشراء کا معاملہ شرعی اصول کی روشنی میں صحیح ہونا چاہیے کیوں کہ اکثر دھوکہ ہوتا ہے کبھی مبیع معدوم ہوتی ہے کبھی حقیقت برعکسہوتی ہے اور اکثر مبیع پر قبضہ نہیں ہوتا اس کے بغیر ہی ایک دوسرے کو بیچنے خریدنے کا سلسلہ چلتا رہتا ہے اس لیے شرعی طریقے پر معاملہ کرنا چاہیے۔

واللہ اعلم

Sunday, November 11, 2018

حـــدیث رســـول ﷺ -حـــقیقت، اعـــتراضات اور تجـــزیہ(سنت کا تعارف)

سنت کا تعارف



سنت کا لغوی مفہوم
سنت کا لفظ سَنَّ یَسِنُّ سَنٌّ سے بطور اسم ماخوذ ہے ۔ سَن کا معنی ہے کسی شے کا آسانی سے چلنا ۔ پے در پے ایک دوسرے کے پیچھے ہونا ۔(لسان العرب ومقاییس اللغۃ: مادہ: س ن ن)ابن فارس لکھتے ہیں: یہ لفظ ایک ہے مگر عربی زبان میں اس کے کئی معانی ہیں جن کا مرجع ایک ہی لفظ سن ہے۔
السِّیْنُ وَالنُّونُ أَصْلٌ وَاحِدٌ مُطَّرَدٌ یَدُلُّ عَلَی جَرَیَانِ الشَّئِ بِالسُّہُوْلَۃِ
س اور ن جس لفظ کی بنیاد ہو اس کے معنی میں کسی بھی شے کا بسہولت جاری وساری رہنا ہوا کرتا ہے۔
لفظ سنت عربوں کے اس قول سے لیا گیا ہے: سَنَنْتُ الْمَائَ عَلَی وَجْہٍ أَسُنُّہُ سَناًّ: میں نے پانی کو ایک راستہ دے کر چلایا۔یعنی جب اسے میں نے چھوڑ دیا۔ اسی سے لفظ سنت مشتق ہے۔ جس کا مطلب ہے: راستہ یا طریقہ۔



خالد بن عتبہ الہندلی کہتا ہے:
فَلاَ تَجْزَعَنْ مِنْ سِیْرَۃٍ أَنْتَ سِرْتَہَا وَأَوَّلُ رَاضٍ سُنَّۃَ مَنْ یَسِیْرُہَا
اس سیرت پراب جزع فزع مت کرو جس پہ تم چلے جو ایسے راستوں پر چلتا ہے وہ اس سے ابتداء ًراضی ہوتا ہے۔



سیدنا حسان ؓبن ثابت کا شعر(دیوان حسان ۲۰۴) میں ہے:
إِنَّ الذَّوَائِبَ مِنْ فِہْرٍ وَإِخْوَتِہِمْ قَدْ بَیَّنُوْا سُنَّۃً لِلنَّاسِ تُتَّبَعُ
قبیلہ فہرکے بھیڑیوں نے اور ان کے بھائیوں نے لوگوں کوایک ایسا راستہ بتادیا ہے جسے وہ اپنا رہے ہیں۔



سیدنالبیدرضی اللہ عنہ کا (شرح المعلقات: ۲۲۷)میں شعر ہے:
مِنْ مَعْشَرٍ سَنَّتْ لَہُمْ آبَائُ ہُمْ وَلِکُلِّ قَوْمٍ سُنَّۃٌ وَإِمَامُہَا
کتنے گروہ ہیں جن کے لئے ان کے آباء نے طریقے چھوڑ دئے اور ہر قوم کا ایک طریقہ ہوتا ہے اور اس کا امام بھی۔



لغت میں سنت وہ طریقہ یا چال چلن جس پر انسان بڑے محتاط طریقے سے چلے اور عمل کرے۔ خواہ وہ عادت و سیرت اچھی ہو یا بری۔ا س کی جمع سُنَن یا سَنَن آتی ہے۔ عموماً یہ لفظ اچھے مفہوم میں مستعمل ہوتا ہے مگر برے مفہوم کے لئے مقید ہوتا ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے:

مَنْ سَنَّ فِی الْإِسْلَامِ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَلَہُ أَجْرُھَا وَ أَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا إِلٰی یومِ الْقِیَامَۃِ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّۃً فِی الْإسْلَامِ سَیِّئَۃً فَعَلَیْہِ وِزْرُھَا وَوِزْرُمَنْ عَمِلَ بِھَا ِإلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ 
(صحیح مسلم)جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ جاری کیا تو اسے اس کا اجر ملے گا اور اس کا بھی اجر ملے گا جو قیامت تک اس پر عمل کرے گا اور جس نے اسلام میں برا طریقہ جاری کیا اس پر اس برائی کا گناہ بھی ہو گا اور اس کا گناہ بھی جو قیامت تک اس پر عمل کرے گا۔



علاوہ ازیں یہ لفظ بمعنی عادت کے بھی ہے:
{ سُنَّۃَ اللّٰہِ الَّتِیْ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ۔۔۔}
{سُنَّۃَ مَنْ قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَکَ مِنْ رُّسُلِنَا۔۔}(الإسراء: ۷۷) یعنی جنہوں نے ہمارے رسولوں کا کفر کیا ان کے بارے میں ہماری یہی عادت رہی ہے اور انہوں نے اپنے درمیان سے رسول کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کیا تو ان پر ہمارا عذاب آتا ہے۔

٢٣٥- کیا مرغ یا انڈے کی قربانی جائز ہے.؟

✍🏻مجاہدالاسلام عظیم آبادی سوال-مدعیان عمل بالحدیث کا ایک گروہ مرغ کی قربانی کو مشروع اورصحابہ کرام کا معمول بہ قرار دیتا ہے۔اور ان میں سے ...