Sunday, September 9, 2018

997- کیا عورت نماز جنازہ پڑھا سکتی ہے.؟

س-کیا عورت میت کو سامنے رکھ امامت عورتوں کی کر سکتی ہے  نماز جنازہ کے لئے؟
عبادات میں اصل جن کو اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں مشروع فرمایا یا اس کو بیان کیا اور رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے اپنی احادیث میں بیان فرمایا وہ عام ہیں مردوں اور عورتوں کے لئے، یہاں تک کہ کوئی دلیل ان عبادات کو خاص کر دے مردوں یا عورتوں کے ساتھـ، اور نماز جنازہ ان عبادات میں سے ہے جن کو اللہ تعالی اور رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے مشروع فرمایا، تو خطاب مردوں اور عورتوں کے لئے عام ہوتا ہے لیکن غالب یہ ہے کہ مرد شرکت کرتے ہیں عورتوں کے کثرت سے اپنے گھروں میں رہنے کی وجہ سے، اسی وجہ سے جب اچانک جنازہ آ جائے اور مرد شریک نہ ہو سکیں سوائے عورتوں کے تو وہ اس پر نماز جنازہ پڑھيں گی، اور وہ اسی طرح ادا کریں گی، اور یہ حضرت عائشہ رضی الله عنها سے ثابت ہے کہ انہوں نے حکم دیا کہ سعد بن ابی وقاص کے جنازہ کو لایا جائے تاکہ وہ اس پر نماز پڑھیں
كِتَابُ الْجَنَائِزِ
بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ فِي الْمَسْجِدِ
2253صحیحو حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا لَمَّا تُوُفِّيَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمُرُّوا بِجَنَازَتِهِ فِي الْمَسْجِدِ فَيُصَلِّينَ عَلَيْهِ فَفَعَلُوا فَوُقِفَ بِهِ عَلَى حُجَرِهِنَّ يُصَلِّينَ عَلَيْهِ أُخْرِجَ بِهِ مِنْ بَابِ الْجَنَائِزِ الَّذِي كَانَ إِلَى الْمَقَاعِدِ فَبَلَغَهُنَّ أَنَّ النَّاسَ عَابُوا ذَلِكَ وَقَالُوا مَا كَانَتْ الْجَنَائِزُ يُدْخَلُ بِهَا الْمَسْجِدَ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ مَا أَسْرَعَ النَّاسَ إِلَى أَنْ يَعِيبُوا مَا لَا عِلْمَ لَهُمْ بِهِ عَابُوا عَلَيْنَا أَنْ يُمَرَّ بِجَنَازَةٍ فِي الْمَسْجِدِ وَمَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سُهَيْلِ بْنِ بَيْضَاءَ إِلَّا فِي جَوْفِ الْمَسْجِدِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا
ترجمہ : موسیٰ بن عقبہ نے عبدالواحد سے اور انھوں نے عباد بن عبداللہ بن زبیر سے روایت کی،وہ حضرت عائشہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے حدیث بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت سعد بن ابی وقاص  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  فوت ہوئے تو نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی ازواج مطہرات نے  پیغام بھیجا کہ ان کے جنازے کو مسجد میں سے گزار کرلے جائیں تا کہ وہ بھی ان کی نماز جنازہ ادا کرسکیں تو انھوں (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے ایسا ہی کیا،اس جنازے کو ان کے حجروں کے سامنے روک(کررکھ) دیا گیا(تاکہ) وہ نماز جنازہ پڑھ لیں۔(پھر)اس (جنازے) کو باب الجنائز سے،جو مقاعد کی طرف (کھلتا) تھا،باہر نکالا گیا۔اس کے بعد ان(ازواج) کو یہ بات پہنچی کہ لوگوں نے معیوب سمجھا ہے اور کہا ہے:جنازوں کو مسجد میں نہیں لایا جاتا تھا۔یہ بات حضرت عائشہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا   تک پہنچی تو انھوں نے فرمایا:لوگوں نےاس کام کو معیوب سمجھنے میں کتنی جلدی کی جس کا انھیں علم نہیں!انھوں نے ہماری اس بات پر اعتراض کیا ہے کہ  جنازہ مسجد میں لایاجائے،حالانکہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن بیضاء  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کا جنازہ مسجد کے اندر ہی پڑھا تھا۔
تو اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عورت مردوں کے ساتھـ نماز جنازہ میں شریک ہو سکتی ہے، اور وہ نماز جنازہ پڑھنے میں چند ضروری امورکی وجہ سے مردوں سے الگ ہوں گی، جس طرح مردوں کے حق میں ہوتا ہے، سوائے اس کے کہ جب وہ نماز جنازہ پڑھیں یا ان کے علاوہ کوئی اور مردوں کے ساتھ تو ان کی صفیں آدمیوں کی صفوں کے پیچھے ہوں گی۔ اور یہ ثابت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلى الله عليہ وسلم کی نماز جنازہ اسی طرح ادا کی جس طرح آپ پر مردوں نے ادا کی تھی، لیکن عورتیں جنازے کے ساتھـ نہیں چلیں گی نبی کریم صلى الله عليہ وسلم نے اس سے روکا ہے-
خلاصہ کلام: عورت نماز جنازہ ادا کرسکتی ہے اور کسی مرد کی غیر موجودگی میں اس کی جماعت بھی کرا سکتی ہے، اور اس کے احکام و ضوابط وہی سارے ہوں گے جو نماز کے بیان کیے گئے ہیں-
واللہ اعلم

No comments:

Post a Comment

٢٣٥- کیا مرغ یا انڈے کی قربانی جائز ہے.؟

✍🏻مجاہدالاسلام عظیم آبادی سوال-مدعیان عمل بالحدیث کا ایک گروہ مرغ کی قربانی کو مشروع اورصحابہ کرام کا معمول بہ قرار دیتا ہے۔اور ان میں سے ...