Monday, January 21, 2019

حـــدیث رســـول ﷺ -حـــقیقت، اعـــتراضات اور تجـــزیہ(سنت، علمائے فقہ کے نزدیک)

سنت، علمائے فقہ کے نزدیک

سنت کاعام معنی ان کے ہاں یہ ہے:
مَا یُثَابُ فَاعِلُہُ وَلاَ یُعَاقَبُ تَارِکُہُ یا مَا دَلَّ عَلَیْہِ الشَّرْعُ مِنْ غَیْرِ افْتِرَاضٍ وَلاَ وُجُوْبٍ۔جس کا کرنے والا ثواب دیا جائے گا اور ترک کرنے والا کوئی سزا نہ پائے گا یا ایسی چیز جس کے بارے میں شریعت نے فرض یا واجب ہونے کی کوئی دلیل نہ دی ہو۔یا
مَا ثَبَتَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ مِنَ الْحُکْمِ، وَلَمْ یَکُنْ فَرْضاً أَوْ وَاجِباً۔ ایسا حکم جو نبی کریم ﷺسے ثابت ہومگر وہ فرض یا واجب نہ ہو۔
٭…اسے فقہی سنت بھی کہا جاتا ہے۔ فقیہ دو معاملات میں اس سنت سے سروکار رکھتا ہے۔
۱۔شرعی حیثیت بیان کرنا: 
اللہ تعالیٰ نے مکلف کو جوحکم دیا ہے فقیہ اس سنت کی روشنی میں اس کی شرعی حیثیت بیان کرتا ہے ۔ اس طرح فقیہ، رسول اکرم ﷺ کی شخصیت میں ان چیزوں کو تلاش کرتا ہے جو آپ ﷺ نے بطور تبلیغ کیں اور ان کی وضاحت یوں کرتا ہے کہ آیا شریعت میں وہ واجب ہیں، مندوب ہیں یا مباح، یا مکروہ وحرام۔ اس لئے کتب فقہ میں یوں لکھا ہوتا ہے : ہٰذِہِ مَسْأَلَۃٌ وَاجِبَۃٌ بِالْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ یہ ایسا مسئلہ ہے جسے کتاب وسنت نے واجب کہا ہے۔یا دَلَّتِ السُّنَّۃُ عَلَی إِبَاحَۃِ ہٰذَا الأَمْرِ۔ اس کے مباح ہونے کی دلیل، سنت ہے۔وغیرہ۔ 

۲۔ شرعی حکم تلاش کرنا:
دوسرا یہ ہے کہ فقیہ، انسانوں کے افعال کے بارے میں سنت سے شرعی حکم تلاش کرتاہے۔بطور خاص جن میں مطالبہ ہو جسے وہ واجب ومندوب بھی کہتے ہیں تاکہ ان کے مابین وقت ضرورت تمیز ہوسکے۔اس صورت میں سنت سے مراد پانچ احکام تکلیفی میں سے کوئی ایک ہے۔نہ کہ ان احکام کا مصدر۔ جیسے آپ ﷺ کا ارشاد ہے: 
إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ فَرَضَ عَلَیْکُمْ صِیَامَ رَمَضَانَ وَسَنَنْتُ لَکُمْ قِیَامَہُ۔اللہ نے تم پر رمضان کے روزے فرض کئے اور میں نے تمہارے لئے اس کا قیام مسنون قرار دیا۔(مسند احمد ۱/۱۹۱)۔

٭…اسی طرح فقہی سنت کے دو مفہوم اور بھی ہیں:
۱۔ سنت وہ ہے جو رسول اکرم ﷺ سے ثابت تو ہو مگر وہ فرض وواجب نہ ہو۔اور آپ ﷺ نے اس پر مواظبت فرمائی ہو۔مثلاً: بعد از نماز مغرب دو رکعت پڑھنا سنت ہے۔جو اس پر عمل کرے وہ ثواب پائے اور جو اسے ترک کردے وہ سزا کا مستحق نہیں ۔ اس لئے فقہاء کرام سنت کی دو اقسام بتاتے ہیں: سنت مؤکدہ وسنت غیر مؤکدہ۔

۲۔ اسی طرح مسلم فقہاء مطلوب عمل یاRecommended Actکو بھی سنت کہتے ہیں اس کا تعلق مالی ، بدنی، اور قولی عبادات سے ہے۔ یہ عبادات طریقہ وہیئت سمیت صرف رسول اللہ ﷺ کی متعین کردہ ہوں۔مثلاً ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَاذْکُرُوْہُ کَمَا ھَدٰکُمْ }تم اس طرح اسے یاد کرو جیسے اس نے تمہاری رہنمائی کی ہے۔ یہ ذکر کیا ہے؟ کیسے اور کب کرنا ہے؟ اس کی رہنمائی ہمیں صرف رسول اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی سے ملتی ہے۔ اس لئے کہ ذکر یا عبادات کا تعین کرنا صرف رسول ﷺ کا کام ہے کسی اور کا نہیں ۔ نیز ذکر بھی صرف وہ کرنا ہے اور اس طریقے سے کرنا ہے جیسا اور جس طرح آپ ﷺ نے کیا۔اس لئے امام سفیانؒ ثوری فرمایا کرتے تھے: سنت دو ہوا کرتی ہیں۔

أ۔وہ سنت جسے چھوڑنا حرام نہ ہوگا۔ یہ فرض وواجب کی طرح ایک عمل ہے۔

ب۔ اس کا چھوڑنا کفر ہوگا۔ یہ اسلامی عقیدہ ہے جس کی وضاحت گذر چکی ہے۔

… شرعی اعمال کے مراتب اور درجات کو فقہی اصطلاح میں احکام خمسہ کہتے ہیں۔جو فرض، سنت، حرام، مکروہ اور مباح ہیں۔فقہی اعتبار سے سنت کا مقام فرض کے بعد ہے یعنی وہ شرعی اعمال جو غیر فرض ہیں علم فقہ میں سنت کہلاتے ہیں۔یہ یاد رکھئے محدثین کرام، فرض ومسنون، حرام ، مکروہ اور مباح سب کے لئے سنت کی اصطلاح ہی استعمال کرتے ہیں۔ موضوعی اعتبار سے محدثین نے کتب سنن میں احادیث روایت کیں۔ ورنہ محدثین کے نزدیک یہ پانچوں نام سنت ہی کہلاتے ہیں۔احکام خمسہ کی تفصیل وتعریف درج ذیل ہے۔

احکام خمسہ: فقہاء کرام نے شریعت کے دو مآخذ قرآن وسنت سے احکام خمسہ کا استنباط کیا۔ ان سب احکام کو بجالانے کے لئے اہم بات تزکیہ نفس کی بھی ہے۔یعنی محض فرض ادا کردینے سے وہ ادا نہیں ہوجاتا جب تک دل میں اس فرض کی اہمیت نہ ہو ورنہ وہ ایک مشق ہوگی جو شاید لوگوں کے سامنے تو ادا ہوجائے مگر اللہ کے سامنے نہیں۔یہی حال دوسرے احکام کا ہے۔

۱…فرض :
اس فعل کو کہتے ہیں جو دلیل قطعی سے ثابت ہو۔ یعنی شارع(قرآن وحدیث) نے جس کے بجا لانے کا حکم لازمی اور حتمی طور پر دیاہو ۔ اس کا تارک سخت گناہ گار اور منکر کافر ہو جاتا ہے۔فقہاء اسے واجب بھی کہہ دیتے ہیں۔ مگر بعض فرض اور واجب کے درمیان تفریق کرتے ہیں۔
۲…سنت: 
اس فعل کو کہتے ہیں جو رسول اکرم ﷺ نے کیا ہو۔ اس کی دو قسمیں ہیں۔
سنت مؤکدہ:
ہر وہ عمل جو آپﷺ نے بکثرت اورمسلسل کیا اور شاذ و نادر ہی اسے ترک کیا جس کے بجا لانے پر آپﷺنے ثواب بتایا اوربکثرت ترک کرنے پر سخت ملامت کی ہو۔ اس عمل کا صحیح دلیل سے ثابت ہونا بہت ضروری ہے۔ فقہی اصطلاح میں اسے سنت راتبہ بھی کہتے ہیں۔
سنت غیر مؤکدہ: 
ہر وہ عمل جو آپ ﷺ نے بغیر پابندی کے کبھی کبھار کیا ہو اور بکثرت اسے چھوڑا ہو۔ اسے بجالانے پر آپ ﷺ نے ثواب بتایا ہو اور نہ کرنے پر کوئی گناہ نہ فرمایا ہو۔ اس سنت کو بلاعذر بھی ترک کیا جاسکتا ہے۔ اس عمل کا بھی صحیح دلیل سے ثابت ہونا ضروری ہے فقہی اصطلاح میں اس سنت کا دوسرا نام سنت غیر راتبہ ہے۔
نوٹ: ہماری اکثریت سنت کے معاملے میں افراط وتفریط کا شکار ہے۔ غیر مؤکدہ کو سنت مؤکدہ کا درجہ دے دیا جاتا ہے اور سنت مؤکدہ کو غیر سنت مؤکدہ کا۔ مثلاً : ننگے سر نماز پڑھنا یا سنت مؤکدہ کا نماز میں ترک کردینایا عشاء کی نماز میں چار فرضوں کے ساتھ تیرہ رکعات ضرور پڑھنا۔اسی طرح سنت مؤکدہ وغیر مؤکدہ کو فرض کا اور فرض کو مؤکدہ وغیر مؤکدہ کا درجہ دے دینا۔ جیسے فرض نماز باجماعت کے ہوتے ہوئے سنت کو پڑھنا یا مختلف اوقات کے نوافل کی ادائیگی فرض سے بھی زیادہ اہم سمجھنا۔

۳… مباح: 
ہر وہ عمل جس کے کرنے پر نہ کوئی ثواب بتایا گیا ہو اور نہ ہی کوئی سزا۔ جیسے: سیب کھانا۔
۴…مکروہ: 
وہ عمل جس کے کرنے کو شرعاً ناپسند کیا گیا ہو۔ جیسے آپ ﷺ کا ارشاد:
إِنَّ اللّٰہَ کَرِہَ لَکُمْ ثَلاثاً: قِیْلَ وَقَالَ ، وَإِضَاعَۃُ الْمَالِ وَکَثْرَۃُ السُّؤَالِ۔ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تین چیزیں ناپسند فرمائی ہیں:سنا ہے اور اس نے کہا، مال کا ضائع کرنا اور ایک ہی مسئلے کے بارے میں بکثرت سوال کرنا۔
۵…حرام:
ہر وہ عمل جسے شریعت نے کرنے سے سختی سے روکا ہو۔ اور اس کا ارتکاب کرنے پر سزا بتائی ہو۔جیسے شرک کرنا، آپ ﷺ کی اتباع نہ کرنا، سود لینا دینا، رشوت لینا، شراب پینایا بدکاری کرنا وغیرہ۔

No comments:

Post a Comment

٢٣٥- کیا مرغ یا انڈے کی قربانی جائز ہے.؟

✍🏻مجاہدالاسلام عظیم آبادی سوال-مدعیان عمل بالحدیث کا ایک گروہ مرغ کی قربانی کو مشروع اورصحابہ کرام کا معمول بہ قرار دیتا ہے۔اور ان میں سے ...