Sunday, November 11, 2018

حـــدیث رســـول ﷺ -حـــقیقت، اعـــتراضات اور تجـــزیہ(سنت کا تعارف)

سنت کا تعارف



سنت کا لغوی مفہوم
سنت کا لفظ سَنَّ یَسِنُّ سَنٌّ سے بطور اسم ماخوذ ہے ۔ سَن کا معنی ہے کسی شے کا آسانی سے چلنا ۔ پے در پے ایک دوسرے کے پیچھے ہونا ۔(لسان العرب ومقاییس اللغۃ: مادہ: س ن ن)ابن فارس لکھتے ہیں: یہ لفظ ایک ہے مگر عربی زبان میں اس کے کئی معانی ہیں جن کا مرجع ایک ہی لفظ سن ہے۔
السِّیْنُ وَالنُّونُ أَصْلٌ وَاحِدٌ مُطَّرَدٌ یَدُلُّ عَلَی جَرَیَانِ الشَّئِ بِالسُّہُوْلَۃِ
س اور ن جس لفظ کی بنیاد ہو اس کے معنی میں کسی بھی شے کا بسہولت جاری وساری رہنا ہوا کرتا ہے۔
لفظ سنت عربوں کے اس قول سے لیا گیا ہے: سَنَنْتُ الْمَائَ عَلَی وَجْہٍ أَسُنُّہُ سَناًّ: میں نے پانی کو ایک راستہ دے کر چلایا۔یعنی جب اسے میں نے چھوڑ دیا۔ اسی سے لفظ سنت مشتق ہے۔ جس کا مطلب ہے: راستہ یا طریقہ۔



خالد بن عتبہ الہندلی کہتا ہے:
فَلاَ تَجْزَعَنْ مِنْ سِیْرَۃٍ أَنْتَ سِرْتَہَا وَأَوَّلُ رَاضٍ سُنَّۃَ مَنْ یَسِیْرُہَا
اس سیرت پراب جزع فزع مت کرو جس پہ تم چلے جو ایسے راستوں پر چلتا ہے وہ اس سے ابتداء ًراضی ہوتا ہے۔



سیدنا حسان ؓبن ثابت کا شعر(دیوان حسان ۲۰۴) میں ہے:
إِنَّ الذَّوَائِبَ مِنْ فِہْرٍ وَإِخْوَتِہِمْ قَدْ بَیَّنُوْا سُنَّۃً لِلنَّاسِ تُتَّبَعُ
قبیلہ فہرکے بھیڑیوں نے اور ان کے بھائیوں نے لوگوں کوایک ایسا راستہ بتادیا ہے جسے وہ اپنا رہے ہیں۔



سیدنالبیدرضی اللہ عنہ کا (شرح المعلقات: ۲۲۷)میں شعر ہے:
مِنْ مَعْشَرٍ سَنَّتْ لَہُمْ آبَائُ ہُمْ وَلِکُلِّ قَوْمٍ سُنَّۃٌ وَإِمَامُہَا
کتنے گروہ ہیں جن کے لئے ان کے آباء نے طریقے چھوڑ دئے اور ہر قوم کا ایک طریقہ ہوتا ہے اور اس کا امام بھی۔



لغت میں سنت وہ طریقہ یا چال چلن جس پر انسان بڑے محتاط طریقے سے چلے اور عمل کرے۔ خواہ وہ عادت و سیرت اچھی ہو یا بری۔ا س کی جمع سُنَن یا سَنَن آتی ہے۔ عموماً یہ لفظ اچھے مفہوم میں مستعمل ہوتا ہے مگر برے مفہوم کے لئے مقید ہوتا ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے:

مَنْ سَنَّ فِی الْإِسْلَامِ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَلَہُ أَجْرُھَا وَ أَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا إِلٰی یومِ الْقِیَامَۃِ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّۃً فِی الْإسْلَامِ سَیِّئَۃً فَعَلَیْہِ وِزْرُھَا وَوِزْرُمَنْ عَمِلَ بِھَا ِإلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ 
(صحیح مسلم)جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ جاری کیا تو اسے اس کا اجر ملے گا اور اس کا بھی اجر ملے گا جو قیامت تک اس پر عمل کرے گا اور جس نے اسلام میں برا طریقہ جاری کیا اس پر اس برائی کا گناہ بھی ہو گا اور اس کا گناہ بھی جو قیامت تک اس پر عمل کرے گا۔



علاوہ ازیں یہ لفظ بمعنی عادت کے بھی ہے:
{ سُنَّۃَ اللّٰہِ الَّتِیْ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ۔۔۔}
{سُنَّۃَ مَنْ قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَکَ مِنْ رُّسُلِنَا۔۔}(الإسراء: ۷۷) یعنی جنہوں نے ہمارے رسولوں کا کفر کیا ان کے بارے میں ہماری یہی عادت رہی ہے اور انہوں نے اپنے درمیان سے رسول کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کیا تو ان پر ہمارا عذاب آتا ہے۔

No comments:

Post a Comment

٢٣٥- کیا مرغ یا انڈے کی قربانی جائز ہے.؟

✍🏻مجاہدالاسلام عظیم آبادی سوال-مدعیان عمل بالحدیث کا ایک گروہ مرغ کی قربانی کو مشروع اورصحابہ کرام کا معمول بہ قرار دیتا ہے۔اور ان میں سے ...